Another Pakistani girl became the daughter-in-law of India

ایک اور پاکستانی لڑکی بھارت کی بہو بن گئی دولہے کے والد محمد افضل جو پیشہ سے ٹھیکیدار ہیں، انہوں نے بتایا کہ شادی کم خرچ کے ساتھ سادگی سے ہوئی۔ ارباز کا کہنا ہے کہ امینہ ویزا کے لیے اپلائی کرے گی۔ میں نے پاکستان میں شادی اس لیے نہیں کی کیونکہ اسے یہاں تسلیم نہیں کیا جائے گا اور ہمیں بھارت پہنچ کر دوبارہ شادی کرنی پڑتی۔ پاکستانی دلہن کو شادی کے لیے بھارتی ویزا نہیں ملتا۔ لہذا، ہم نے آن لائن شادی کی اور مولوی سے ایک سرٹیفکیٹ حاصل کیا، جو کہ قانونی ہے۔ اگرچہ شادی کی رسم ہو چکی ہے، لیکن امینہ نے ابھی تک جودھ پور میں موجود اپنے شوہر سے ملاقات نہیں کی ہے۔ اس کیلئے انہیں ویزا اور امیگریشن کے پورے عمل سے گزرنا پڑے گا۔ امینہ اور ارباز کی شادی سرحد پار رشتوں کے سلسلے کی ایک اور کڑی ہے، اس سے قبل پاکستانی خاتون سیما حیدر اپنے چار بچوں کے ساتھ مئی میں اپنے ساتھی سچن مینا کے ساتھ رہنے کے لیے نیپال کے راستے بھارت جا پہنچی تھیں۔ اسی طرح 35 سالہ انجو اپنے عاشق نصراللہ سے ملنے کے لیے پاکستان کےصوبے خیبرپختونخوا پہنچ گئیں اور وہاں نصر اللہ سے شادی کر لی۔